ریاستِ کرناٹک کے باگلکورٹ ضلع کے ہنگوند (Hungund)سے کانگریس کے رکن
اسمبلی مسٹر وجیانند کاشپنور کے حال ہی میں پولیس پر حملہ کرنے کے معاملہ
پر بی جے پی نے کو دونوں ایوانوں میں کارروائی چلنے نہیں دی ۔بی جے پی نے
اس مسئلہ پر حکومت سے جواب کا مطالبہ کیا لیکن حکومت سے جواب نہیں ملنے کے
باعث حکومت کے خلاف بی جے پی کے ارکان نے اپوزیشن لیڈر مسٹر جگدیش شٹر کی
قیادت میں اسمبلی کے اسپیکر کی کرسی کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی
کارروائی دن بھر کیلئے چلنے نہیں دی۔جیسے ہی اسمبلی کی کارروائی شروع ہوئی
اپوزیشن لیڈر مسٹر جگدیش شٹر نے کاشپنور کے مسئلہ کو اُٹھایا اور ایوان کے
کام کاج کو شروع کرنے سے قبل ہی اسپیکر سے حکومت کے جواب کا مطالبہ
کیا‘تاہم حکمران جماعت نے اصولوں کے مطابق سب سے پہلے وقفہ سوالات شروع
کرنے کی رائے کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ سوالات Question hourکے بعد
حکومت اس مسئلہ پر جواب دے گی۔اس پر بی جے پی کے ارکان نے مطالبہ منوانے کا
دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے اسپیکر کی کرسی کے سامنے دھرنا دینے پہنچے
تو ایوان میں موجود وزیر داخلہ مسٹر کے جے جارج نے کہا کہ اپوزیشن حکومت پر
حاوی نہیں ہوسکتی کیونکہ صفرساعت Zero Hourکے دوران اٹھائے مسئلہ گئے
مسائل کا جواب دینے کیلئے تین دن کا وقت ہوتا ہے۔احتجاج دے رہے ارکانِ
اسمبلی پر وزیر داخلہ کے بیان کا کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ وقفہ سوالات
شروع کرنے میں تعاون کرنے کے بجائے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے۔ اس
پر اسپیکر مسٹر کاگوڑ تمپا نے ایوان کے اجلاس کو آدھے گھنٹے تک کیلئے ملتوی
کردیا ۔اس کے بعد جب ایوان شروع ہوا تو بی جے پی ارکان نے اسپیکر کی نشست
کے سامنے کھڑے ہوکر احتجاج اور نعرہ بازی کرنا جاری رکھا۔اسمبلی کا اجلاس
جاری رہنے کی وجہ سے رکن اسمبلی کاشپنور کی گرفتاری کی اجازت دینے کے سلسلہ
میں اسپیکر مسٹر کاگوڑ تمپا کو مکتوب روانہ کیا گیا۔ایوان کے اجلاس ملتوی
ہوجانے کے بعد اپوزیشن لیڈر مسٹر جگدیش شٹر نے صحافیوں کو سے بات کرتے ہوئے
کہا کہ جب تک کاشپنور کو گرفتار نہیں کیا جاتا تب تک ایوان میں بی جے پی
کا احتجاج جاری رہے گا۔ادھر قانون ساز
کونسل میں وزیر داخلہ مسٹر کے جے
جارج نے کاشپنور اور ان کے ساتھیوں کے پولیس پر حملہ کرنے کے واقعہ پر
ایوان میں بیان دیا۔ وزیر داخلہ کے بیان سے غیر مطمئن بی جے پی ارکان نے
حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اور کہا کہ کانگریس غنڈوں کے خلاف کارروائی کرنے
کی خواہش طاقت حکومت کے پاس نہیں ہے۔ اس لئے وزیر داخلہ غیر منطقی بیان دے
کر ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے
وزیر داخلہ کے بیان کو شرمناک بتایا۔اس بیان کو لے کر وزیر داخلہ مسٹر
جارج اور ایشورپا کے درمیان کافی نوک جھونک ہوئی ۔ اسی دوران کانگریس کے
ارکان نے کھڑے ہوکر ایشورپا کے خلاف کڑی مباحث کیں۔ ایوان میں شور و غل کی
صورتحال پیدا ہوگئی اور ایشورپا نے وزیر داخلہ کے تحریری بیان کی کاپی کو
پھاڑ دیا اور بی جے پی کے ارکان کے ساتھ حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے
ایوان سے آگئے۔ اس کے بعد چیرمن شنکر مورتی نے کونسل کی کارروائی پیر کی
صبح 11بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔ کاشپنور کے معاملہ کی جانچ کررہے ایک پولیس
افسر نے بتایا کہ نشہ میں دھت ہوکر دو پولیس اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کے
ملزم رکن اسمبلی وجیانند کاشپنور اور ان کے ساتھی سومشیکھر گوڑا بشمول تمام
ساتھیوں کو گرفتار کرنے کیلئے تشکیل دی گئی پولیس کی ٹیم ہنوگند کیلئے
روانہ ہوچکی ہے ۔فی الحال تمام ملزم فرار ہیں جن کی ہر ممکنہ ٹھکانے پر
تلاش کی جارہی ہے۔وزیر اعلی مسٹر سدرامیان نے مُخالفت کرتے ہوئے کہا کہ
صفرساعت میں اُٹھائے گئے کسی بھی مسئلہ کا فوری طورپر جواب دینے کا کوئی
قاعدہ نہیں ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کے ارکان
اجلاس کی کارروائی کو آسانی سے چلنے نہیں دینا چاہتے اور اسی وجہ سے
کارروائی میں رکاؤٹ ڈال رہے ہیں۔ ا سس بات کو لے کر مسٹر سدارامیا اور مسٹر
شٹر کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ۔ وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے بی جے پی
پر الزامات کی بوچھارکرتے ہوئے جم کر وار کیا۔ تو دوسری جانب مسٹر شٹر نے
بھی حکمران جماعت پر کرارے وار کئے ۔بی جے پی ارکان کے احتجاج سے ٹس سے مس
نہیں ہونے پر اسپیکر مسٹر کوگاڑ تمپا نے ایوان کی کارروائی پیر تک کیلئے
ملتوی کردی۔***